،تصویر کا ذریعہGetty Imagesمضمون کی تفصیلمصنف, آسیہ انصرعہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد29 اگست 2024،تصویر کا ذریعہTariq Bugtiکیا آپ نے کبھی یہ سنا کہ کسی ملک کے قومی کھیل کی ٹیم بیرون ملک میچ کھیلنے جائے مگر ان کے سفری اخراجات اور ٹکٹس ادھار پر لیے جائیں۔یہ پاکستان کے قومی کھیل ہاکی اور اس کے کھلاڑیوں کی ایشین چیمپیئنز ٹرافی 2024 کھیلنے کے لیے چین روانگی کی بات ہو رہی ہے۔ ایک وقت تھا جب پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کو میڈیا کی شہ سرخیوں میں جگہ ملا کرتی تھی تاہم آج صورت حال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کے اس حال میں بیرون ملک روانہ ہونے سے متعلق سوشل میڈیا پر پڑھا تو اس کی تفصیل کے لیے ہم نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر طارق حسین بگٹی سے رابطہ کیا۔طارق حسین بگٹی نے تصدیق کی کہ چین میں ہونے والی ایشین چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کی ہاکی ٹیم کا سکواڈ چین کی ہوائی کمپنی کے ساتھ ادھار ٹکٹ پر روانہ ہوا تاہم ان کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ٹیم کے پاس بیرون ملک جانے کے لیے فنڈز نہ ہوں اور ان کی ادائیگی بعد میں کی گئی ہو۔دوسری جانب پاکستان سپورٹس بورڈ کا کہنا ہے کہ ادارے نے کھلاڑیوں کے سفری اخراجات بشمول ویزا فیس اور رہائش کی مد میں رقم ادا کرنے کا وعدہ کیا، جو کارروائی مکمل ہوتے ہی ادا کر دیے جائیں گے۔تو پاکستان کے قومی کھیل کو کن مسائل کا سامنا ہے اور نوبت یہاں تک کیسے پہنچی؟ اس پر بات آگے چل کر لیکن مختصراً جان لیتے ہیں کہ ادھار پر سفرکی کہانی کیا ہے۔،تصویر کا ذریعہ@RohaNadymچیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے ہاکی ٹیم کے جانے سے متعلق پی ٹی وی کی سپورٹس اینکر روہا ندیم نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’پاکستانی ہاکی ٹیم ایشین چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے ادھار کے ٹکٹ پر چین روانہ ہوئی۔ صرف چار ماہ قبل اذلان شاہ کپ میں رنر اپ ٹیم کے لیے سرکاری سطح اور سٹیک ہولڈر کی جانب سے جشن منایا جا رہا تھا۔‘ واضح رہے کہ مئی 2024 میں پاکستان نے اذلان شاہ کپ میں جاپان کے ساتھ فائنل میں کانٹے کا مقابلہ کیا گیا تھا جس میں ٹیم اور اس کے کھیل کو بے حد سراہا گیا تھا۔ پاکستان نے آخری بار اذلان شاہ کپ 2003 میں جیتا تھا جب اس نے فائنل میں جرمنی کو شکست دی تھی۔ پاکستان کو 2011 کے اذلان شاہ کپ فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف تین، دو سے شکست ہوئی تھی۔2022 میں پاکستان نے اذلان شاہ کپ میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔’یہ پہلی بار نہیں بلکہ سپورٹس بورڈ کی پرانی روش ہے‘،تصویر کا ذریعہTariq Bugti،تصویر کا کیپشنطارق حسین بگٹی کے مطابق ’ہم نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو اعتماد میں لیا پھر پریکٹس میچز کے لیے کیمپ لگایا‘پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر طارق حسین بگٹی نے بی بی سی سے رابطہ کرنے پر ہمارے سوالات کے جوابات کچھ اس طرح دیے۔انھوں نے بتایا کہ ’ہمارے میچز چین میں آٹھ سے 17 ستمبر کے درمیان ہونے ہیں۔ وقت سے پہلے ٹیم کو بھیجنے کا مقصد تھا کہ وہ کچھ میچز وہاں جا کر کھیلیں اور خود کو وہاں کے حالات میں آنے والے مقابلوں کے لیے تیار کریں۔‘’ہم نے حکومت سے کہا تو ہمیں پریزیڈینٹ ہاؤس کی طرف سے مثبت جواب ملا تاہم بیوروکریسی کی جانب سے رکاوٹ نظر آئی کہ چیزیں بروقت نہیں ہوئیں۔‘طارق حسین بگٹی کے مطابق ’ہم نے لیٹر لکھا، پاکستان سپورٹس بورڈ کو اعتماد میں لیا پھر پریکٹس میچز کے لیے کیمپ لگایا۔‘انھوں نے مزید بتایا کہ ’میرے بنائے گئے شیڈول کے مطابق جب بچوں (کھلاڑیوں) کے جانے کا وقت آیا تو اس سے دو دن پہلے کہا گیا کہ سوری آپ اپنے پاس سے ارینج کر کے کھلاڑیوں کو بھیج دیں۔ پھر ہم آپ کو 10 سے 15 دن میں پیسے دے دیں گے۔‘یہ بھی پڑھیےہاکی فیڈریشن کے صدر نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ یہ پاکستان سپورٹس بورڈ کی پرانی روش یہی ہے۔’پرانی فیڈریشن کے بھی اب تک آٹھ کروڑ بقایا رہتے ہیں۔ وہ بار بار میرے آفس کے چکر کاٹتے ہیں۔ تو جیسے ہی پیسے ملیں گے ان کو ادا کیے جائیں گے۔‘انھوں نے کہا کہ ’یہ قومی کھیل ہے، اگر اس پر خصوصی توجہ نہ دی گئی تو گیم نہیں اٹھ پائے گی۔ ہاکی فیڈریشن کا اپنا گراؤنڈ تک نہیں۔ جب کھلاڑیوں کو کھیلنا ہوتا ہے تو ہم پاکستان سپورٹ بورڈ کو خط لکھتے ہیں۔‘’جیسے ہی کارروائی مکمل ہو گی، ادائیگی کر دی جائے گی‘دوسری جانب پاکستان سپورٹس بورڈ کے عہدے دار محمد شاہد نے بی بی کے رابطہ کرنے پر کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی میں ٹیم کے بھیجنے کے لیے کیس پر جیسے ہی کارروائی مکمل ہو گی، ان کو ادائیگی کر دی جائے گی۔ ’جو بجٹ ان کھلاڑیوں کے سفری اخراجات پر آئے گا وہ تقریبا ڈھائی کروڑ کا ہے جس میں ان کے ایئر ٹکٹس، ویزا فیس اور رہنے کے اخراجات شامل ہیں۔‘ان کے مطابق ’جون کے مہینے میں ہاکی فیڈریشن کو 100 ملین کی گرانٹ دی گئی، جس میں سے فی الحال کھلاڑیوں کے سفر کے اخراجات کیے جائیں گے اور جیسے ہی منظوری ہو گی وہ رقم ان کو ادا کر دی جائے گی۔‘ان کے مطابق ایسا نہیں کہ یہ اخراجات کسی فرد واحد پر ڈالے گئے ہوں بلکہ فیڈریشن کے اپنے سپانسرز اور دیگر ذرائع آمدن بھی ہوتے ہیں۔ ہاکی فیڈریشن کے صدر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ’انڈین حکومت اپنی ہاکی پر تین ارب روپے خرچ کر رہی ہے اور ان کی رینکنگ پانچویں چھٹے نمبر پرآ گئی جبکہ پاکستان ہاکی ٹیم پچھلے پانچ ماہ میں 17 سے 15 نمبر تک آنے میں کامیاب ہوئی۔‘،تصویر کا ذریعہDAWN،تصویر کا کیپشن1960 میں ہونے والے روم اولمپکس میں پاکستان نے پہلا اولمپک گولڈ میڈل جیتا جس نے ہاکی کو قومی کھیل بنا دیا۔’ملک کے لیے کام کریں اور کہیں بھی موقع ملے وہاں سے سیکھیں‘پاکستان ہاکی کے سابق کھلاڑی سہیل عباس سے بی بی سی نے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے ادھار اور فنڈز کے معاملے پر بات کرنے سے معذرت کی تاہم جب سوال کیا گیا ٹیم کے حوصلے اور ٹیلینٹ کا تو سہیل عباس نے کامیابی کو محنت کے ساتھ جوڑا۔ انھوں نے کہا کہ ’محنت اس یقین کے ساتھ کی جائے کہ اس کا پھل ملے گا اور ایمانداری سے محنت کی جائے تو اس سے قابلیت آتی ہے اور کامیابی خود مل جاتی ہے۔‘آخر قومی کھیل کے باوجود کرکٹ کے مقابلے میں ہاکی کی جانب نوجوان کیوں رخ نہیں کرتے؟ اس سوال کے جواب میں سہیل عباس نے کہا کہ ’اگر ہاکی کی ایسی ہی پزیرائی کی جائے جیسے دیگر کھیلوں کی جاتی ہے تو ہی نوجوان اس کھیل میں آگے آئیں گے۔ایشین چیمپیئنز ٹرافی 2024 میں پاکستانی ٹیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ ’محنت کریں، ملک کے لیے کام کریں۔ کہیں بھی موقع ملے وہاں سے سیکھیں۔‘واضح رہے کہ سنہ 1960 میں ہونے والے روم اولمپکس میں پاکستان نے پہلا اولمپک گولڈ میڈل جیتا جس نے ہاکی کو قومی کھیل بنا دیا۔میچ جیت کر پاکستانی ٹیم جب وطن واپس آئی تو صدر جنرل ایوب خان نے کراچی میں فاتح ٹیم کو مدعو کیا۔ اسی ملاقات میں انھوں نے ہاکی کو قومی کھیل کا درجہ دینے کا باقاعدہ اعلان کیا۔