،تصویر کا ذریعہGetty Images2 ستمبر 2024بنگلہ دیش کے فاسٹ بولرز ایک بار پھر پاکستانی بلے بازوں پر حاوی رہے ہیں اور پاکستان کی دوسری اننگز میں اب تک تمام ہی وکٹیں فاسٹ بولرز نے حاصل کر کے بنگلہ دیش کے سیریز جیتنے کے امکانات روشن کر دیے ہیں۔بنگلہ دیش کو پاکستان کے خلاف سیریز دو صفر سے جیتنے کے لیے 185 رنز درکار ہیں اور چوتھی اننگز میں اس کے بلے بازوں نے بغیر کسی نقصان کے 42 رنز بنا لیے ہیں۔ خراب روشنی کے باعث چوتھے روز کا کھیل روکا گیا ہے۔ راولپنڈی میں دوسرے ٹیسٹ کے دوران چوتھا روز شروع ہوا تو پاکستان نے دو وکٹوں کے نقصان پر نو رنز بنانے کے بعد اپنی اننگز کا پراعتماد آغاز کیا۔ کپتان شان مسعود اور اوپنر صائم ایوب نے آغاز میں 38 رنز کی شراکت جوڑی جو خاصے اچھے رن ریٹ کے ساتھ بنائی گئی تھی۔تاہم پہلے صائم ایوب نے ایک ہاف والی کو ہوا میں کھیلتے ہوئے کپتان نجم الحسین شانتو کو کیچ دے دیا۔ ان کے جانے کے بعد شان مسعود بھی زیادہ دیر نہ ٹک سکے اور ناہید رانا کی گیند پر کیپر کو آسان کیچ دے بیٹھے۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesپاکستان کی اننگز میں زیادہ تر بلے باز بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آؤٹ ہوئے، سعود شکیل دو اور بابر اعظم صرف 11 رنز ہی بنا سکے۔ایک موقع پر پاکستان کے 81 رنز پر چھ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے اور ایسے میں محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے ایک اہم شراکت جوڑی، لیکن 43 رنز سکور کر کے رضوان بھی ایک وائڈ گیند کو چھیڑتے ہوئے کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔ان کے جاتے ہی پاکستانی بولرز محمد علی، اور ابرار زیادہ دیر تک وکٹ پر نہ ٹک سکے۔ ایسے میں سلمان علی آغا نے ایک اینڈ سنبھالے رکھا اور ہدف کو 185 رنز تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے اور ناقابلِ تسخیر رہے۔پاکستان کے آخری آؤٹ ہونے والے بلے باز میر حمزہ تھے جو حسن محمود کے پانچویں شکار بنے۔ یہ 24 سالہ حسن کا ٹیسٹ کرکٹ میں پہلا فائیو فار تھا۔ ناہید رانا نے چار جبکہ تسکین احمد نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔،تصویر کا ذریعہX/mufaddal_vohraسوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے اس سیریز میں آؤٹ آف فارم بلے باز اور پاکستان کے سابق کپتان بابر اعظم اور پاکستان کے مڈل آرڈر پر تنقید کی جا رہی ہے۔ بابر اعظم جو سنہ 2022 کے اواخر تک پاکستان کے لیے ٹیسٹ میچوں میں تسلسل کے ساتھ سنچریاں بناتے رہے ہیں لیکن سنہ 2023 کے آغاز سے اب تک ٹیسٹ کرکٹ میں خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا پائے اور اس دوران کوئی بھی نصف سنچری یا سنچری سکور نہیں کر پائے۔ بابر اعظم نے اس میچ کی پہلی اننگز میں 31 جبکہ دوسری اننگز میں 11 رنز بنائے ہیں۔ جبکہ پہلے ٹیسٹ میں بابر نے پہلی اننگز میں صفر جبکہ دوسری اننگز میں 22 رنز بنائے۔ یوں مجموعی طور پر وہ چار اننگز میں صرف 64 رنز ہی بنا پائے۔ ،تصویر کا ذریعہX/@BasitSubhaniتجزیہ کار باسط سبہانی نے لکھا کہ ’بابر اعظم کی بری فارم کا دورانیے اب بہت طویل ہو گیا ہے، شان مسعود کو ایک کپتان کی طرح اننگز کھیلنی چاہیے تھی، سعود شکیل ہر مرتبہ اس وقت فیل ہوتے ہیں جب بہت دباؤ ہوتا ہے، صائم ایوب فی الحال لمبی اننگز نہیں بنا سکتے اور رضوان کا کیچ پہلی گیند پر آؤٹ ہو سکتے تھے اگر ان کا کیچ ڈراپ نہ ہوتا۔‘راولپنڈی میں آج بارش کا امکان بھی ہے اور گراؤنڈ کے گرد گھنے بادلوں کی تصویر کے ساتھ ایک صارف نے پاکستان کرکٹ کی صورتحال پر طنزیہ جملہ لکھتے ہوئے کہا کہ ’سمجھ نہیں آ رہی اندھیرا کہاں ہے اوپر آسمان پر یا نیچے زمین پر۔۔۔ کوئی بتا دے پلیز۔‘ایک صارف نے لکھا کہ ’گذشتہ تین سالوں سے پاکستان کی ٹیم کو بابر، شاہین اور رضوان ہی سہارا دیے ہوئے تھے، اب جبکہ ان میں سے دو آؤٹ آف فارم ہیں تو ہمارے پاس بظاہر کوئی بیک اپ دکھائی نہیں دیتا۔‘ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’بولنگ کو خامیاں تو نظر آ گئیں، شاہین شاہ آفریدی اور نسیمِ شاہ کو باہر کیا، بلے بازوں کو کیوں سپورٹ کیا جا رہا ہے؟ بابر اعظم صائم ایوب، عبداللہ شفیق، شان مسعود سب کو سائیڈ لائن کرو۔۔۔‘