،تصویر کا ذریعہGetty Images،تصویر کا کیپشنجے شاہ یکم دسمبر سنہ 2024 سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گےمضمون کی تفصیلمصنف, مرزا اے بی بیگعہدہ, بی بی سی اردو، نئی دہلی28 اگست 2024انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر میمز اور تنقید کا تانتا لگا ہوا ہے اور آئندہ سال پاکستان میں ہونے والی مجوزہ چیمپیئنز ٹرافی، انڈیا میں اقربا پروری اور کرکٹ کے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں۔35 سالہ جے شاہ آئی سی سی کے سب سے کم عمر چیئرمین ہوں گے اور اس عہدے پر ان کا انتخاب بلا مقابلہ ہوا ہے جبکہ بطور آئی سی سی چیئرمین ان کی میعاد یکم دسمبر سنہ 2024 سے شروع ہو گی۔آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین نیوزی لینڈ کے گریگ بارکلے کی مدت 30 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ وہ مسلسل دو مرتبہ اس عہدے پر فائز رہے لیکن تیسری مدت کے لیے انھوں نے دوڑ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔جے شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ آئی سی سی ٹیم اور رکن ممالک کے ساتھ دنیا بھر میں کرکٹ کو پھیلانے کے لیے پرعزم ہیں۔جے شاہ آئی سی سی کے ٹاپ پوزیشن پر پہنچنے والے پانچویں انڈین ہیں۔ اس سے پہلے جگموہن ڈالمیا، شرد پوار، این سری نواسن اور ششانک منوہر بھی اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔انڈیا کے سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر سنیل گاوسکر نے ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے اسے بڑی خبر قرار دیا اور کہا کہ ’آئی سی سی کے سابقہ سارے انڈین صدور کھیل کو آگے لے کر گئے ہیں آئی سی سی اور رکن ممالک کے لیے پیسے لائے ہیں۔ سیاست سے قطع نظر اگر دیکھیں تو جے شاہ نے کرکٹ کے لیے بڑے بڑے اقدام کیے ہیں۔‘جے شاہ اکتوبر سنہ 2019 میں جب بی سی سی آئی کے سیکرٹری بنے تھے تو ان کے انتخاب پر کافی تنقید ہوئی تھی اور اس عہدے کے لیے ان کی واحد اہلیت ان کے والد امت شا کو قرار دیا گيا تھا جو کہ انڈیا کے وزیر داخلہ ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے بعد انڈیا کے دوسرے سب سے طاقتور رہنما مانے جاتے ہیں۔جے شاہ سنہ 2022 میں دوبارہ اس عہدے پر منتخب ہوئے اور ان کی مدت اگلے سال تک ہے لیکن آئی سی سی کا چارج سنبھالنے کے بعد انھیں بی سی سی آئی کا عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔بعض صارفین کی جانب سے یہ اشارہ دیا جا رہا ہے کہ ان کی جگہ بی جے پی کے سابق رہنما ارون جیٹلی کے بیٹے روہن جیٹلی لیں گے۔Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔Accept and continueتنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتام, 1سوشل میڈیا پر تبصرے،تصویر کا ذریعہsocial media،تصویر کا کیپشنجے شاہ کو آئی سی سی کا صدرمنتخب کیے جانے پر کسی نے عظیم بیٹسمین تو کسی نے عظیم بالر قرار دیااگرچہ آئی سی سی کے عہدے پر جے شاہ کے بلامقابلہ انتخاب اور انھیں سب سے کم عمر چیئرمین پر ایک حلقے کی جانب سے مبارکباد دی جا رہی لیکن صارفین کی کثیر تعداد انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے اور ان کی اہلیت پر سوال کر رہی ہے۔اس حوالے سے جہاں ’جے شاہ‘ ٹرینڈ کر رہا ہے وہیں ’بی سی سی آئی‘، ’چیمپیئنز ٹرافی‘، ’آئی سی سی چيئرمین‘ اور ’نیپوٹزم‘ یعنی اقربا پروری بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔Accept and continueتنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتام, 2انڈین کرکٹر ہاردک پانڈیا نے انھیں مبارکباد دیتے لکھا کہ ’جے شاہ بھائی آپ کو آئی سی سی کا سب سے کم عمر چیئرمین منتخب ہونے پر مبارک ہو، امید ہے کہ آپ کرکٹر کو نئی بلندی پر لے جائیں گے۔آپ کی سوچ اور نظریہ بی سی سی آئی کی طرح آئی سی سی کو بھی مدد کرے گا۔‘چیمپیئن ٹرافی پر سوالچیمپیئنز ٹرافی آئندہ سال پاکستان میں ہونا طے ہے لیکن انڈیا کی جانب سے اسے پاکستان کے باہر کسی دوسرے ملک میں کرائے جانے کی کوششوں کی بات کی جاتی رہی ہے اور اس کے لیے انڈیا اور پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے انڈین ٹیم پاکستان کے سفر سے گریز کرتی رہی ہے۔اور یہ وہ بڑی وجہ ہے جس کے سبب دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سیریز ایک زمانے سے بند ہے جبکہ ان کا مقابلہ عام طور پر آئی سی سی ٹورنامنٹ میں ہوتا رہا ہے۔ البتہ پاکستان نے گذشتہ سال ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے انڈیا کا دورہ کیا تھا۔جے شاہ کے آئی سی سی چیرمین بننے کے بعد کرکٹ مداحوں اور خاص طور سے پاکستانی کرکٹ مداحوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ کہیں یہ ٹورنامنٹ اب پاکستان سے باہر منعقد کروانے کی بات پھر سے زور نہ پکڑ لے۔Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔Accept and continueتنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتام, 3شکیل خٹک نامی صارف نے ایکس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جے شاہ نے آئی سی سی کے سربراہ بن گئے ہیں، اب ہم کیا کریں، کیا چیمیئنز ٹرافی اب متحدہ عرب امارات میں ہو گی یا پاکستان میں ہی ہو گی؟جبکہ اس حوالے سے ملک نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’بعض ناخواندہ انڈین یہ سوچ رہے ہیں کہ جے شاہ چیمپیئنز ٹرافی کو پاکستان سے منتقل کر دیں گے کیونکہ اب وہ آئی سی سی کے چیئرمین ہیں۔ لیکن اس ٹویٹ کو محفوظ کر لیں کہ چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہی کھیلی جائے گی، چاہے انڈیا کے بغیر ہی کیوں نہ ہو!‘،تصویر کا ذریعہMALIK152_0/Xامت مینا نامی ایک صارف نے جے شاہ پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔۔۔ لیکن ابا تو یہاں بھی نہیں مانے۔‘حلال بیری نامی اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ’جو لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے بارے میں بی سی سی آئی کو چیلنج کر رہے تھے، ان کے لیے یہ ایک یاد دہانی ہے کہ جے شاہ نئے آئی سی سی چیئرمین ہیں۔ اصل مزا اب آئے گا۔‘ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ ’اقربا پروری کی تمام باتوں سے قطع نظر، اس شخص نے بی سی سی آئی کی کایا پلٹ دی ہے اور اس کا سہرا اسے دیا جانا چاہیے۔ اب دیکھتے ہیں کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے معاملے کو کیسے لیتے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہTWITTER/JAY SHAH’چیمپیئنز ٹرافی کا مقام اور بجٹ فائنل ہو چکا ہے‘ہم نے کینیڈا میں مقیم کرکٹ کے سینیئر صحافی معین الدین حمید سے اس حوالے سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ’بات یہ ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کا مقام تو فائنل ہو چکا ہے اور اس کا بجٹ بھی پاس ہو چکا ہے اور جب آپ کسی بڑے عہدے پر آتے ہیں تو آپ کو تھوڑا اپنے عہدے کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے یہ تو نہیں پتا کہ وہ انڈین وزیر اعظم مودی کے کتنے زیر اثر ہیں لیکن پھر بھی میں یہ کہتا ہوں کہ ان کے لیے یہ بڑا مشکل ہوگا کہ وہ ایسا کوئی قدم اٹھائیں گے جو کرکٹ کے اور پاکستان کرکٹ کے حوالے سے اچھی خبر نہ رکھتا ہو۔‘انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں جے شاہ کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے۔اقربا پروری پر بحثاقربا پروری کے حوالے سے بہت ٹویٹس شوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیے جارہے جبکہ بہت سے تبصرے فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر کیے جا رہے ہیں جن میں تنقید سے زیادہ ازراہ مذاح کا اور طنز کا استعمال کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ انڈیا کے موجودہ کوچ اور سابق کرکٹر اور رکن پارلیمان گوتم گمبھیر کا ایک پرانا کلپ بھی اس حوالے سے شیئر کیا جا رہا ہے جس میں وہ نام لیے بغیر جے شاہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔انھیں اس کلپ میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’کوئی آدمی جس نے کبھی کرکٹ بیٹ نہیں پکڑا، جس نے کبھی ایک لاکھ لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وہ پریشر ہینڈل نہیں کیا، جس نے کبھی تنقید نہیں جھیلی، اس کے پاس ایک اے سی کمرے میں بیٹھ کر کسی کو برانڈ بنانے یا نہیں بنانے کی مشینری ہے وہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ مجھے ان دو لڑکوں میں سے یہ زیادہ پسند ہے تو میں اس کو برانڈ بناتا ہوں اور اپنی پوری مشینری اس پر لگاتا ہوں دوسرے پر نہیں تو باقی وہ جو 14 کھلاڑی ہیں ان کا کیا۔ آپ صرف ایک بزنس مین ہو اور آپ انڈین کرکٹ سے صرف پیسہ کمانا چاہتے ہو۔‘