فوٹو: فائلفلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے وہ نئے شرائط کے بغیر فوری جنگ بندی کیلئے راضی ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل کے تحت کسی بھی نئے شرائط کے بغیر غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے تیار ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے دوحا میں قطر کے وزیراعظم سمیت دیگر ثالثوں سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ بندی کیلئے اپنی رضامندی سے آگاہ کردیا ہے۔حماس رہنما اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ امریکا کواسرائیل پر اپنےمطالبات کو واپس لینے کیلئےدباؤ ڈالناچاہیے۔دوسری جانب قطر اور مصر کی جانب سے حماس پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کیلئے زور دیا جا رہاہے۔امریکا کا کہنا تھا کہ حماس کے نئے مطالبات کی وجہ کسی معاہدے تک پہنچنا مشکل نظرآتاہے، وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ حماس مذاکرات کی میز پر آئےگایا نہیں۔اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت حماس کے ساتھ مذاکرات معطل ہیں، رواں ہفتے پیشرفت کی امید کم ہے۔یاد رہے کہ غزہ میں گزشتہ 11 ماہ سے جاری حماس اسرائیل لڑائی میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کسی ڈیل پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے تھے۔امریکی ڈیل کے تحت حماس کی جانب سے فوری جنگ بندی کیلئے پہلے ہی رضامندی ظاہر کردی گئی تھی تاہم مذاکرات کے دوران آخری لمحے میں اسرائیلی وفد نے اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے مصر سے ملحقہ غزہ کے بارڈر فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول اپنے پاس رکھنے کی شرط پیش کردی تھی، جسے قبول کرنے سے حماس نے انکار کردیا تھا۔امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اور سی آئی اے کے ڈائریکٹڑ ولیم برنز کا کہنا تھا کہ اگلے ایک چند روز میں جنگ بندی کی مذاکرات کیلئے تفصیلی تجاویز تیار کر لی جائیں گی تاکہ کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں تین مراحل میں جنگ بندی جیسے شرائط پر اتفاق ہو چکا تھا۔