چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی اور سب ٹیمیں آئیں گی: چیئرمین پی سی بی

0
15
چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی اور سب ٹیمیں آئیں گی: چیئرمین پی سی بی

جے شاہ سے بھی رابطہ رہتا ہے، ان کے آئی سی سی چیئرمین بننے پر کوئی پریشانی نہیں ہے: محسن نقوی۔ فوٹو فائللاہور: چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی اور اس حوالے سے تمام منصوبہ بندی کر لی ہے۔قذافی اسٹیڈیم کے تعمیراتی پراجیکٹ کے معائنے کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا 30 ستمبر تک بیسمنٹ کا کام مکمل کر لیا جائے گا، تین تین ہفتے میں ایک ایک ایک فلور مکمل ہوگا، پویلین اسٹیل کا ہو گا اور 31 دسمبر تک مین بلڈنگ کھڑی ہو گی، 31 دسمبر تک جو کام مکمل ہو سکتا ہوگا اس کو ہی پورا ختم کیا جائے گا، قذافی اسٹیڈیم کے پورے انکلوژرز نئے بنیں گے۔ان کا کہنا تھا پنڈی اسٹیڈیم کا کام روک دیا گیا ہے جو کام شروع کیا اسے ختم کیا جائے گا، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنڈی اسٹیڈیم کی ایسی حالت نہیں کہ اس پر تعمیراتی کام کیا جائے۔محسن نقوی کا کہنا تھا کراچی میں تیزی سے کام شروع ہے، اسلام آباد میں دبئی اسٹیڈیم کی طرز پر نیا اسٹیڈیم بنایا جائے گا جبکہ قذافی اسٹیڈیم کے قریب ہوٹل کا کام چیمپئنز ٹرافی کے بعد شروع ہوگا، انٹرنیشنل ہوٹل چین کو لایا جائے گا جس سے بورڈ کو ریونیو ملے گا۔پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا پاکستان انگلینڈ سیریز پاکستان میں ہی ہو گی کوئی ٹیسٹ باہر نہیں ہوگا، ملتان اور راولپنڈی وینیوز فائنل ہیں، اس حوالے سے انگلش کرکٹ بورڈ سے رابطے میں ہیں کوئی ایشو نہیں ہے۔اگلے برس فروری میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے محسن نقوی کا کہنا تھا چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی، بڑے تمام بورڈز سے رابطے میں ہیں، جے شاہ سے بھی رابطہ رہتا ہے، ان کے آئی سی سی چیئرمین بننے پر کوئی پریشانی نہیں ہے، جے شاہ سے کئی میٹنگز میں ملاقات ہو چکی ہے۔چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا تمام تر منصوبہ بندی مکمل کر لی ہے، چئمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی اور سب ٹیمیں آئیں گی۔ان کا کہنا تھا ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس 8 اور 9 ستمبر کو ہے، اجلاس میں شرکت نہیں کر سکوں گا، سلمان نصیر اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں نئے صدر کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔محسن نقوی کا کہنا تھا کپتانوں کے حوالے سے فیصلہ کوچ اور سلیکٹرز کریں گے، میں نے ان پر معاملات چھوڑے ہوئے ہیں، 22 ستمبر کو ایک ورکشاپ میں سب کو بلایا ہے تمام لوگ اپنے مشورے دیں گے اس کے بعد فیصلے ہوں گے، مجھے پتہ ہے کہ غلطی کہیں بھی ہو آنا مجھ پر ہے، ٹیم اچھا نہ کھیلے سلیکشن کی غلطی ہو یا کوچ کی ہارنے کے بعد سب مجھ پر پڑنا ہے، سلیکشن کمیٹی سے آج بھی ملاقات کر رہا ہوں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں