پاکستان بنگلہ دیش ٹیسٹ میچ: ’یہ راولپنڈی کی پچ کا امتحان ہے

0
23
پاکستان بنگلہ دیش ٹیسٹ میچ: ’یہ راولپنڈی کی پچ کا امتحان ہے‘ - BBC News اردو

پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کا ایک بمپر ہوم سیزن میسر آیا ہے جو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ میں اس کے امکانات روشن کر سکتا ہے۔ مگر یہ امکانات پاکستان کی آن فیلڈ کارکردگی سے زیادہ ان پچز کے معیار سے جڑے ہیں جو پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے پیش کرے گا۔

بنگلہ دیشی آل راؤنڈر نعیم حسن کا خیال ہے کہ پہلے ٹیسٹ میچ میں راولپنڈی کی پچ ’فلیٹ‘ ہو گی اور مقابلہ محض صبر و تحمل کا۔ مگر پاکستان نے اپنے سکواڈ سے اکلوتے سپنر ابرار احمد کو ریلیز کر کے کچھ مختلف پیغام دیا ہے۔بدھ کی صبح شروع ہونے والے اس ٹیسٹ میچ سے پہلے جو دو ٹیسٹ یہاں کھیلے گئے، ان میں پچ کا برتاؤ اس قدر نامانوس رہا کہ انگلش کپتان بین سٹوکس اور آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے اسے مایوس کن قرار دیا تھا، آئی سی سی نے خراب ریٹنگ کی وارننگ جاری کر دی تھی اور تب کے چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہہ ڈالا تھا کہ پچز کی تیاری میں پاکستان دنیا بھر سے پیچھے ہے۔لیکن وہ بھی راولپنڈی کی ہی پچ تھی جہاں کوئی تین سال پہلے پاکستان اور جنوبی افریقہ مدِ مقابل ہوئے تھے، تب یہ پچ گھاس سے ہری تھی اور سیمرز نے اس قدر راج کیا تھا کہ چاروں اننگز میں ایک مرتبہ بھی 300 کا ہندسہ چھوا نہ گیا۔

اور کچھ تو ضرور ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی ہی کی طرح گراؤنڈ کیوریٹر کے بھی ذہن میں ہو گا کہ 28 سال میں پہلی بار سپیشلسٹ سپنر کے بغیر میدان میں اترنے والی شان مسعود کی ٹیم اس پچ سے ایسا کیا چاہتی ہے جہاں نئی گیند سے اٹیک کرنے کو شاہین آفریدی اور نسیم شاہ بے تاب ہو پائیں۔،تصویر کا ذریعہPCB،تصویر کا کیپشنبنگلہ دیشی آل راؤنڈر نعیم حسن کا خیال ہے کہ پہلے ٹیسٹ میچ میں راولپنڈی کی پچ ’فلیٹ‘ ہو گیگذشتہ چند ہفتوں میں راولپنڈی کا موسم ایسی سر سبز پچ کی تیاری کے لیے موزوں رہا ہے اور پیسرز سے لدے پاکستانی اٹیک کو ایسی پچ میسر آ سکتی ہے جہاں پانچ روزہ میچ چوتھی شام کے سورج سے پہلے ہی تمام ہو جائے۔

شان مسعود کی قیادت میں ان کی شخصیت کا جارحانہ انگ جھلکتا ہے اور شکست کے باوجود جیسے اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر آسٹریلیا کے خلاف ان کی ٹیم نے مزاحمت کی، وہ پاکستان کرکٹ کی ایک نئی شناخت کی بنیاد رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔یہاں شان مسعود کا مقصد صرف بنگلہ دیش کے خلاف کلین سویپ اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے کلیدی پوائنٹس ہی نہیں ہو گا بلکہ انھیں پاکستان کرکٹ کی نئی شناخت پیدا کرنے کے لیے یہ فتوحات مکمل اتھارٹی کے ساتھ حاصل کرنا ہوں گی۔کیونکہ مدِ مقابل بنگلہ دیشی ٹیم جس قدر مایوس کن ملکی حالات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اور کرکٹ بورڈ ہی کی طرح ٹیم کا اپنا مستقبل بھی کئی سوالیہ نشانوں میں گھرا ہوا ہے، یہی پاکستان کے لیے وہ موقع ہے کہ بھرپور انداز میں اپنی شناخت مرتب کرے اور دو سال سے کوئی ہوم ٹیسٹ نہ جیت پانے کا شرمناک ریکارڈ توڑ ڈالے۔

بنگلہ دیشی ٹیم اگرچہ پچھلے ڈیڑھ دو سال میں ہوم گراؤنڈز پر متاثر کن ٹیسٹ ریکارڈ کی حامل رہی ہے مگر وہ کامیابیاں سپن کنڈیشنز میں عمدہ سپنرز کے کارناموں کے طفیل رہیں۔ لیکن، پاکستان مہمان ٹیم کو ایسی کنڈیشنز مہیا کرنا افورڈ نہیں کر سکتا جن میں بنگلہ دیشی سپنرز اطمینان پا سکیں۔،تصویر کا ذریعہPCB،تصویر کا کیپشنبنگلہ دیشی ہیڈ کوچ ہتھوروسنگھے کو پہلے ہی پریس کانفرنسز میں کرکٹ سے زیادہ سیاست سے جڑے سوالات کا سامنا ہےایسے میں یہ بنگلہ دیشی پیسرز کا امتحان ہو گا کہ وہ ایک مستحکم پاکستانی مڈل آرڈر میں دراڑ کیسے ڈالیں گے جبکہ صلاحیت اور تجربے میں وہ اپنے مقابل پیس اٹیک سے کہیں پیچھے ہیں جسے شاہین آفریدی کی قیادت میسر ہے۔

بیٹنگ کے محاذ پر بھی مہمان ٹیم کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے کہ اوپنر محمود الحسن جوئے انجرڈ ہو کر پہلے ٹیسٹ میچ سے باہر ہو چکے ہیں۔ ان کی غیر دستیابی بنگلہ دیشی ہیڈ کوچ ہتھوروسنگھے کے لیے الگ دردِ سر ہے جنھیں پہلے ہی پریس کانفرنسز میں کرکٹ سے زیادہ سیاست سے جڑے سوالات کا سامنا ہے۔لیکن اس سارے منظر نامے میں بنگلہ دیش کے لیے مثبت پہلو یہ ہے کہ اسے مڈل آرڈر میں مشفق الرحیم، شکیب الحسن اور مومن الحق کی صورت میں وہ استحکام میسر ہے جو اگر اپنے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے مزاحمت پر مائل ہو رہیں تو میزبان کپتان شان مسعود کو سر کھجانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔مگر دقت فقط اتنی ہے کہ اگر حسبِ توقع کنڈیشنز پیس کے لیے سازگار ہوئیں تو کیا بنگلہ دیشی ٹاپ آرڈر پاکستانی پیسرز کی یلغار کے خلاف اتنی مزاحمت کر پائے گا کہ مڈل آرڈر کا امتحان آنے تک گیند کی چمک کچھ ماند پڑ چکی ہو؟

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں