دونوں فار میٹ کے کوچز فی الحال قیادت کی تبدیلی کے حق میں نہیں، اور انہیں مزید گروم کرنا چاہتے ہیں__فوٹو: فائلقومی ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیموں کے کپتانوں کی تبدیلی کے امکانات دم توڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں پاکستان کرکٹ کا جنازہ نکل گیا ہے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ کپتانوں پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ ذرائع کے مطابق دونوں فار میٹ کے کوچز فی الحال قیادت کی تبدیلی کے حق میں نہیں، اور انہیں مزید گروم کرنا چاہتے ہیں۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ فارمیٹ میں کپتانی کے فرائض نبھانے والے شان مسعود اور وائٹ بال فارمیٹ کے کپتان بابراعظم کی سبکدوشی کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، ہیڈکوچ جیسن گلیسپی اور وائٹ بال فارمیٹ کے ہیڈکوچ گیری کرسٹن دونوں کپتانوں کو موقع دینا چاہتے ہیں اور ان دو نوں کوچز نے ایسی کوئی بات نہیں کی ہے کہ کپتانوں کو تبدیل کیا جائے، قیادت کے حوالے سے پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کپتانی کا فیصلہ کوچز اور سلیکٹرز پر چھوڑ دیا ہے۔جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کا کہنا ہے کہ شان مسعود اور بابراعظم کو کپتان برقرار رکھا جائے اور جلد بازی کے فیصلوں سے گریز کیا جائے۔ بعض میڈیا کے مطابق اس ماہ کے آخر میں لاہور میں ہونے والی ’’کرکٹ کنکشن ورکشاپ‘‘ میں کپتانوں کی تبدیلی کا موضوع شامل نہیں ہوگا۔ اس ورکشاپ کا مقصد ڈومیسٹک کرکٹ کے معیارات کو بین الاقوامی توقعات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے اور اس میں ڈومیسٹک ٹیم کے کوچز، سلیکٹرز، اور کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے ان پٹ شامل ہوں گے. بنگلادیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی شکست اور ٹی20 ورلڈکپ میں بابراعظم کی قیادت میں ٹیم کی ناقص کار کردگی اور ناکامی کے بعد کپتانوں کی تبدیلی کی باز گشت سنائی دے رہی ہے جب کہ ایک روز بعد شروع ہونے والے چیمپئنز ون ڈے کپ میں دونوں کرکٹرز کو ٹیموں کی قیادت نہ دینے پر کر کٹ کے حلقوں میں کہا جارہا تھا کہ دونوں کپتانوں کو قیادت سے ہٹانے کا اشارہ دے دیا گیا ہے۔ کنکشن کیمپ کے نام پر 23 ستمبر کو ہائی کوچز، کپتان کے ساتھ ہونے والی بیٹھک کوکرکٹ بہتری کے لیے انگلینڈ کے 2015 کے ایکشن فاسٹ کا نام دیا جارہا ہے جب وہ ورلڈکپ کوارٹر فائنل تک نہیں کھیل سکے تھے لیکن پھر ان کی ہنگامی اصلاحات ہوئیں اور 2019 ورلڈکپ چیمپئن بن گئے تھے۔