مجوزہ ترامیم میں آئینی عدالت 5 رکنی ہونے کی تجویز ہے: حکومتی ذرائع۔ فوٹو فائلحکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ذرائع کے مطابق آئینی پیکج میں میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کا امکان ہے جبکہ نئے چیف جسٹس کے ساتھ نئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت کے لئے الگ چیف جسٹس کی تعیناتی کی تجویز زیر غور ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی عدالت کا مقصد آئینی مقدمات اور مفاد عامہ کے مقدمات کو الگ الگ کرکے عدالت عظمیٰ پر بوجھ کم کرنا ہے۔ حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ نئی آئینی عدالت کے قیام کا معاملہ مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہو گا، مفاد عامہ کے دیگر کیسز موجودہ سپریم کورٹ میں سنے جائیں گے جبکہ آئینی عدالت 5 رکنی ہونے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق آئینی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 184، 185 اور 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو گی، آئینی عدالت کی تشکیل میں چاروں صوبوں اور وفاق کے ججز کی نمائندگی کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت میں صوبوں کی طرف سےآئین کی تشریح کےمعاملات بھی زیرغورآسکیں گے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبے پر میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کو آئینی پیکج کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔